گیرو’’گیری‘‘
Red Ochere
دیگرنام۔
عربی میں طین احمریا گل مغزہ فارسی میں گل سرخ ،تامل میں کاوسی سندھی میں سوناگیڑو بنگلہ میں کرمی مائی پنجابی میں گیری انگریزی میں ریڈ اوکرکہتے ہیں ۔
ماہیت۔
سرخ رنگ کی چکنی مٹی ہے جو گوالیار کی طرف پہاڑوں سے نکلتی ہے ۔اس کا ذائقہ پھیکا ہوتاہے۔
مزاج۔
سرد خشک ۔۔۔درجہ دوم۔
افعال۔
مغری و حابس اسہال ،حابس و نزف الدم ،قرحہ آمعاء رحم کثرت حیض۔
استعمال۔
مذکورہ امراض میں اسے مناسب بدرقہ کے ساتھ استعمال کرایاجاتاہے۔سوزاک و حرقت بول میں پھٹکڑی کے ہمراہ سفوف بناکر کھلایاجاتاہے۔اور نہایت مفیدہے۔یہی نسخہ میں کثرت حیض ،حابس الدم اور نزف الدم میں استعمال کرتاہے۔حارہ کی ابتداًمیں رادع ہونے کی وجہ سے ضمادوں میں شامل کیاجاتاہے۔سرکہ کے ہمراہ خمرہ نملہ اورسوختگی آتش کے علاوہ دیگرمناسب ادویہ کے ہمراہ برص پر اس کا ضمادلگایاجاتاہے۔نکسیر میں دو تولہ گیرو کا پانی کے ساتھ لیپ بناکر سر اور ماتھے پر لگاتے ہیں ۔
قے و متلی کی کثرت ہوتو تھوڑا سا گیرو لے کر کوئلہ کی آگ پر سرخ کریں اور پانچ یا چھ تولہ عرق گلاب یا سرد پانی میں سرد کرکے پلانے سے فائدہ ہوتاہے۔
نفع خاص۔
حابس الدم۔
مضر۔
آنتوں کیلئے ۔
مصلح۔
شربت بنفشہ ۔
بدل۔
گل ارمنی۔۔۔
مقدارخوراک۔
سفوفاًایک سے تین گرام ۔۔۔نقوعاًتین ماشہ ایک تولہ۔۔۔