یہ قدیم طرز علاج ہے جسم کے کسی حصے پر کپ لگا کر خلاءیعنی Partial vacuum پیدا کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے اس حصہ پر مقامی ہیجان خون Localized Congestion واقع ہوتا ہے۔ کچھ لمحہ بعد کپ کو نکالا جاتا ہے اور اس مقام پر بغیر کسی تکلیف کے فاسد خون کا اخراج کیا جاتا ہے۔
حجامہ کی وجہ سے کھنچاؤ اور گرمی پیدا ہوتی ہے وہ ان نظاموں کو درست کرتی ہے جس کی وجہ سے آسانی سے مریض کو آرام ملتا ہے اور شفایاب ہوتا ہے۔
حجامہ کے تین اقسام ہیں۔
1 تر حجامہ Wet cupping
2 خشک حجامہ Dry Cupping
3 حجامہ مساج Cupping Massage
تر حجامہ :
اس کے ذریعہ جسم کے کسی خاص points پر باریک اور چھوٹے Incisions دے کر خون نکالا جاتا ہے اگر فاسد مادہ زیادہ ہو تو تر حجامہ کی جاتی ہے اس کو نبی کریم صلی اللی علیہ وسلم نے بھی پسند فرمایا ہے۔
خشک حجامہ :
اس میں کسی خاص حصہ points پر Cups لگایا جاتا ہے ۔
حجامہ مساج:
یہ بھی Dry Cupping کی طرح ہی ہوتا ہے جو ایک قسم کا مساج ہے۔
حجامہ اور Cupping مساج میں جسم کے اس مقام پر جہاں مساج کی ضرورت ہوتی ہے خاس تیل لگا کر ہاتھ سے ہلکا پھیلا دیا جاتا ہے اور پھر اس مقام پر Cups لگا کر Massage کیا جاتا ہے۔
تاریخ
یہ طریقہ علاج 3500 سال سے بھی پرانا ہے۔ اس طریقہ علاج کا ذکر Ebers Papyrus نامی کتاب میں بھی ہے جو 1550 قبل مسیح کی مشہور طبی کتاب ہے۔
طریقہ کار
اس کا طریقہ یہ ہے کہ مقام مطلوب پر کسی نشتر سے خفیف نشتر لگا کر کپ یعنی سینگی لگا کر کھینچا جاتا ہے۔
سنت رسول
پچھنا لگانا آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی سنت ہے۔ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے خود پچھنے لگوائے اور دوسروں کو ترغیب دی۔ امام بخاری اپنی صحیح میں حجامہ پر پانچ ابواب لائے ہیں۔ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم جب معراج پر تشریف لے گئے تو ملائکہ نے ان سے عرض کی کہ اپنی امت سے کہیں کہ وہ پچھنے لگوائیں۔
” حَدَّثَنَا جُبَارَةُ بْنُ الْمُغَلِّسِ حَدَّثَنَا کَثِيرُ بْنُ سُلَيْمٍ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مَرَرْتُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي بِمَلَإٍ إِلَّا قَالُوا يَا مُحَمَّدُ مُرْ أُمَّتَکَ بِالْحِجَامَةِ
ترجمہ:حبارہ بن مغلس، کثیر بن سلیم، حضرت انس بن مالک فرماتے ہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا شب معراج میں جس جماعت کے پاس سے بھی میں گزرا اس نے یہی کہا اے محمد! اپنی امت کو پچھنے لگانے کا حکم فرمائیے [1]۔ “
” حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَکْرُ بْنُ خَلَفٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِعْمَ الْعَبْدُ الْحَجَّامُ يَذْهَبُ بِالدَّمِ وَيُخِفُّ الصُّلْبَ وَيَجْلُو الْبَصَرَ
ترجمہ: ابوبشر بکر بن خلف، عبد الاعلیٰ، عباد بن منصور، عکرمہ، حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا اچھا ہے وہ بندہ جو پچھنے لگاتا ہے۔ خون نکال دیتا ہے۔ کمر ہلکی کر دیتا ہے اور بینائی کو جلا بخشتا ہے۔ [2] “
تنقید
کسی بھی مروجہ طریقے سے علاج کرانا سنت ہے۔ اب بہت سے نئے طریقے آ چکے ہیں تو ان سے بھی علاج کرایا جا سکتا ہے۔
استعمال
پچھنا ایک قدیم علاج ہے جو بہت مفید ہے۔ یہ گرم اور سرد دونوں علاقوں میں مفید ہے۔ چین کا یہ قومی علاج ہے اور پورے ملک میں یہ علاج کیا جاتا ہے۔ یہ عرب ممالک کے علاوہ جنوب مشرقی ایشیا کے ملکوں میں بھی رائج ہے۔ امریکا اور یورپ کے یونیورسٹیوں میں ان طلبہ کو جو آلٹرنیٹیو میڈیسن پڑھ رہے ہیں حجامہ پڑھایا اور سکھایا جاتا ہے۔
فوائد
خون صاف کرتا ہے، حرام مغز کو فعال بناتا ہے اور شریانوں پر اچھا اثر ڈالتا ہے۔
پٹھوں کے اکڑاؤ کو ختم کرنے کے لیے مفید ہے۔
دمہ اور پھیپھڑوں کے امراض اور انجائنا کے لیے مفید ہے۔
سر درد، سر اور چہروں کے پھوڑوں، درد شقیقہ اور دانتوں کے درد کو آرام دیتا ہے۔
آنکھوں کی بیماریوں میں مفید ہے۔
رحم کی بیماریوں اور ماہواری کے بند ہوجانے کی تکالیف اور ترتیب سے آنے کے لیے مفید ہے۔
گھٹیا، عرق النساء اور نقرس کے دردوں میں مفید ہے۔
فشار خون میں آرام پہنچاتا ہے۔
کندھوں، سینہ اور پیٹھ کے درد میں مفید ہے۔
کاہلی، سستی اور زیادہ نیند آنے کی بیماریوں میں مفید ہے۔
ناسور، دنبل، مہاسوں اور خارش میں مفید ہے۔
دل کے غلاف اور ورمِ گردہ میں مفید ہے۔
زہر خورانی میں مفید ہے۔
مواد بھرے زخموں کے لیے مفید ہے۔
الرجی میں مفید ہے۔
جسم کے کسی حصہ میں درد ہو تو اس جگہ پچھنا لگانے سے فائدہ ہوگا۔
صحت یاب لوگ بھی حجامہ کرا سکتے ہیں۔ کیونکہ یہ سنت ہےاور اس میں بیماریوں سے روک ہے۔
حوالہ جات
سنن ابن ماجہ : جلد سوم، باب طب: حدیث نمبر 360
سنن ابن ماجہ:جلد سوم، طب کا بیان: حدیث نمبر 359
ویکیپیڈیا