سنکھیا’’سم الفار‘‘
(Arsenic)
لاطینی میں
ارسینی کم
دیگرنام
عربی میںسم الفاریاشک فارسی میں مرگ موش ہندی میں سنکھیاانگریزی میں آرسینک اور گجراتی میں شومل کھار کہتے ہیں
ماہیت
سکھیا معدنی گندھک سرمہ سیاہ اور سونامکھی کے ہمراہ کان سے نکلتا ہے خالص حالت میں بہت کم نکلتاہے
ناخالص حالت میں اس کو خالص قسم کی بھٹی میں آنچ وغیرہ دیتے ہیں تو گندھک اور لوہا وغیرہ میں پگھل کر علیحدہ ہوجاتاہے سنکھیا آکسیجن کے ہمراہ بخارات بن کر ٹھنڈی جگہ جمع ہوکر جم جاتاہے
اس کا ذائقہ پھیکا ہوتاہے
اقسام سنکھیا
اس کی کئی اقسام ہیں۔۱۔بلوری ۲۔دودھیابہترین قسم سمجھی جاتی ہے
بلوری قسم تیس گنا اور دودھیاقسم اسی گناپانی میں حل ہوجاتاہے
مزاج
گرم خشک درجہ چہارم (زہر قاتل)
افعال
مقوی بدن مقوی اعصاب وباہ ،دافع امراض ،بلغمی وریاحی مقوی معدہ ،مصفیٰ خون دافع حمیات قاتل جراثیم اکال مجفف قلت الدم
استعمال
سنکھیا کوضعف بدن قلت الدم ضعف معدہ ،لقوہ وجع المفاصل عرق النساء درد کمر سرفہ ضیق النفس اور دیگر بلغمی امراض میں استعمال کیاجاتاہے مصفیٰ خون ہونے کے باعث جذام آتشک برص اور دیگر امراض فساد خون و جلدیہ میں مستعمل ہے
بخاروں کے علاج میں سنکھیا کو ایک خاص اہمیت حاصل ہے۔خاص طور پر نوبتی بخاروں بلغمی بخاروں میں کھلاتے ہیں اور مقوی باہ ادویات میں شامل کرتے ہیں
اکال ہونے کے باعث بعض جلدی امراض کے مرہم میں بھی ملاتے ہیں بواسیری مسوں کے گرانے کیلئے طلاءمستعمل ہے۔اور مقوی باہ طلاؤں میں شامل کرتے ہیں
نفع خاص
مقوی باہ وجع المفاصل
مضر
زہرقاتل ہے
مصلح
روغن زردکتھ
بدل
ایک قسم دوسرے کی بدل ہے
کشتہ سنکھیا۔۔۔کشتہ سم الفار
زیادہ ترکشتہ ہی اندرونی طور پر امراض مذکورہ میں استعمال کرتے ہیں دونوں صورتوں میں احتیاط اور معالج کا مشورہ ضروری ہے باہ اور اعصاب کی خاص دوا ہے
مقدارخوراک
سکھیاکی ۔۔چاول کےسولہواں حصہ سے تیسرے حصے تک ہمراہ دودھ
کشتہ سنکھیا کی مقدارخوراک
ایک سے دو چاول ہمراہ دودھ یا مکھن وغیرہ سے ۔یہ کشتہ زہریلاہے۔معینہ مقدارخوراک سے زیادہ ہرگز استعمال نہ کریں
خاص بات
اس کے مرکبات ایلوپتھی میں بھی استعمال کئے جاتے ہیں اور آرسینک ہومیوپتھیک میں بھی استعمال ہوتاہے۔جو عام بخاروں سے لے کر کینسر تک کی دوا ہے