سرمہ’’کحل‘‘اثمد
(Antimoni Nigrum)
لاطینی میں ۔
Antimonium
دیگرنام۔
عربی میں کحل یا اثمد اردو میں سیاہ سرمہ بنگلہ میں شرمہ ہندی میں انجن اور انگریزی میں اینٹی منی نائیگرم کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
مشہور عام چمکدار دھات ہے جوکہ طبعی طورپرکانوں میں سے نکلتی ہے ۔یہ عام طور پر گندھک کے ساتھ ملی ہوئی پائی جاتی ہے۔
اقسام ۔
رنگ کے لحاظ سے سرمہ دو قسم کا سفید اور سیاہ ہوتاہے۔
سرمہ سیاہ ۔
یہ چاندی اور سیسہ کی طرح کی ایک مفید دھات ہے جو عموماًگندھک کیساتھ ملی ہوئی سرمہ کی طرح پائی جاتی ہے سیاہ سرمہ پارہ اور گندھک کا مرکب ہے۔
سفیدسرمہ۔
ایک خاص قسم کا پتھر ہے جو سنگ مرمرکی ایک قسم ہے اس کو لوگ غلطی سے سرمہ سمجھ کر استعمال کرتے ہیں وہ توڑنے پر اندر سے سرمہ کی طرح چمک دار ساہوتاہے۔دراصل اس کا سرمہ سے کچھ تعلق نہیں ہے۔
مقام پیدائش۔
پاکستان میں پشاور کے قریب مقام باجوڑا ایجنسی کا معدنی بہترین سمجھا جاتاہے۔اس کے علاوہ مصر افریقہ ایران اور عراق جبکہ ہندوستان میں وزیا نگرم میں ملتاہے۔
مزاج۔
سر د دوم خشک درجہ سوم ۔
افعال۔
مقوی چشم قابض مجفف مانع عفونت حابس خون ۔
استعمال۔
مقوی چشم ہونے کی باعث اس کو تنہا یا مناسب ادویہ کے ہمراہ کھرل کرکے آنکھوں میں لگاتے ہیں سرمہ مقوی و محافظہ بصارت ہے۔حابس و مانع عفونت ہونے کی وجہ سے بدبودار زخموں پر تازہ زخموں پر چھٹرکتے ہیں ۔تازہ زخموں پر چھڑکنے سے سیلان خون کو روکتاہے۔خون حیض کو روکنے کیلئے بطورحمول مستعمل ہے۔نکسیر کو بند کرنے کیلئے نفوخ کرتے ہیں اورپیشانی پرلیپ لگاتے ہیں اکثر دایہ بچے کی آنول کاٹ کر باندھنے کے بعد اس پر سرمہ چھڑکتی ہیں جس سے ناف کا زخم جلد ٹھیک ہوجاتاہے۔ابتدائے چیچک میں یہ ناک کان آنکھ کو چیچک سے محفوظ رکھنے کیلئے ان اعضاء میں لگاتے ہیں ۔یہ بات یادرکھیں کی مریض چیچک پوری دنیا میں 1978ءسے ختم ہوچکا ہے۔
حضور نبی کریم ﷺ کے ارشادات سرمہ کے بارے میں ۔
(ترجمہ )حضرت عبداللہ بن عباسؓ رویت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا تمہارے سرموں میں سب سے بہترین اثمد ہے۔یہ بینائی کو روشن کرتاہے۔اور بال اگاتاہے۔
(ترجمہ )حضرت عبدالرحمان بن نعمان بن معبدؓ بن ھودۃ الانصاری اپنے والد گرامی سے روایت فرماتے ہیں ۔
حضورنبی کریم ﷺ نے حکم دیا کہ اثمد کا مروح سرمہ رات سوتے وقت استعمال کیاجائے ۔
(ترجمہ )حضرت عبداللہ بن عباسؓ روایت فرماتے ہیں کہ
رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک سرمہ دانی تھی جس میں سے وہ ہر آنکھ میں تین مرتبہ لگایا کرتے تھے ۔
نفع خاص۔
نزف الدم ،آنکھ کے لئے ۔
مصلح۔
کتیرا ،شکر اور دھنیے کاپانی ۔
مضر۔
سینہ اور پھیپھٹرے کو ۔
بدل۔
سیسہ ۔
نوٹ۔
سرمہ زہریلی چیز ہے۔اور اندرونی طور پر استعمال نہیں کرتے مگر ہومیوپیتھی اس کا کثرت سے استعمال ہوتاہے۔بطور دواء کھانے کیلئے ۔
گو کے طب مشرق میں صرف بیرونی استعمال کیلئے ہے۔جو زخم سرمہ لگانے سے مندمل ہوتے ہیں تو ان کا داغ بھی باقی رہتاہے۔