اس مرض میں تمام حواس اور حرکات جسمانی معطل ہوجاتے ہیں اور انسان کے تمام اعضاء اپنے فرائض منصبی کو ادا نہیں کرسکتے ۔ مثلاً آنکھ دیکھنے سے کان سننے سے پاؤں حرکت کرنے سے معطل اور بیکار ہوجاتے ہیں۔ اس مرض میں دماغ میں سدہ تامہ پڑ جانے کی وجہ سے روح کی گزر گاہیں بالکل بند ہوجاتی ہیں۔ اس لئے اس مرض کے مبتلا مریض نجات بہت کم پاتے ہیں اکثر اس کا انجام موت ہی ہوتا ہے۔
اسباب:ٹھنڈی اور مرطوب اشیاء کا کثرت سے استعمال کرنا۔ شراب خواری اور کثرت سے مجامعت ورزش نہ کرنا اور عیش و عشرت کی زندگی بسر کرنا دماغ میں دفعتاً سردی کا پہنچنا۔ شدید غصہ اور رنج۔ امراض دماغی ۔ ضربہ سقطہ یا دماغ میں سدے پڑ جانا۔ زور سے گانا یا باجہ وغیرہ بجانا۔ دفعتاً بہت زور لگانا یا زور سے کھانسنا اور چھینکنا رفع اجابت کے وقت زور سے کونتھنا۔
علامات: مریض کا چہرہ پھیکا پڑ جاتا ہے۔ جی متلاتا ہے اور ابکائیاں آتی ہیں۔ نبض نہایت کمزور چلتی ہے جو مشکل سے محسوس ہوتی ہے۔ ہاتھ پاؤں سرد ہوجاتے ہیں۔ پھرا ٓنکھوں کے سامنے اندھیرا آ کر بیہوشی ہوجاتی ہے۔ اس مرض کی نوبت 5منٹ سے لے کر 72گھنٹے تک رہ سکتی ہے۔ دورہ مرض کی حالت میں مریض بالکل بیہوش اور بے خبر ہوتا ہے۔ اگر مریض کا ہاتھ اٹھا کر چھوڑدیاجائے تو ایسے گر پڑتا ہے۔ جیسے مردے کو جگانے سے بالکل نہیں جاگتا۔ دم خراٹے سے آتا ہے۔ آنکھیں پتھرا جاتی ہیں۔ نکلنے کی قوت کم یا زائل ہوجاتی ہے ۔بعض اوقات سانس کی حرکت اور نبض کی حرکت بھی محسوس نہیں ہوتی اور مریض سکتہ اور میت میں کچھ فرق نہیں رہتا۔ ایسی حالت میں شناخت کا طریقہ یہ ہے کہ مریض کے نتھنوں کے قریب باریک دھنی ہوئی روئی یا کبوتر یا کسی جانور کا نہایت نازک اور نرم پر اس طرح پر رکھا جائے کہ ہوا اور آس پاس کے آدمیوں کا سانس اس کو متحرک نہ کرسکے پھر غور سے دیکھیں اگر روئی یا پر کے روئیں میں حرکت محسوس ہوتی ہے تو ابھی مریض زندہ ہے۔ اسی طرح تاریک مقام میں مریض سکتہ کی پتلیوں پر کھول کر دیکھنے سے چراغ کی روشنی اور اجالے میں دیکھنے والی کی صورت کا عکس معلوم ہوتا ہے۔ شناخت کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ نہایت باریک ہلکا کٹورہ تانبے یا چاندی کا لے کر تھوڑا سا پانی یا پارہ اس کے اندر ڈال کر مریض کے سینہ پر رکھیں اگر پارہ یا پانی میں حرکت محسوس ہوتو مریض زندہ ہیں۔ مبتلائے مرض ہونے سے پہلے مریض کسلمند اور کاہل ہوتا ہے۔ جسم کے عضلات پھڑکتے ہیں۔ نیند کی حالت میں دانت پیستا ہے۔ اس مرض کی مرگی اور غشی سے اور سکرات نشہ سے اس طرح تشخیص کرتے ہیں کہ مرگی کے مریض کے منہ سے دورہ کے وقت جھاگ آتے اور ہاتھ پاؤں میں تشنج ہوتا ہے۔ غشی عموماً نوجوانون نازک مزاج اور باؤگولہ کے مرض والی عورتوں کو پڑ ا کرتی ہے۔ جو چند منٹ میں رفع ہوجاتی ہے۔ شراب کے نشہ میں منہ سے بوآتی ہے اور دونوں آنکھوں کی پتلیاں یکساں ہوتی ہیں۔ اگر مریض کو بہت زور سے جگایا جائے تو ہوں ہاں کرسکتا ہے اور افیون کے زہر کی بیہوشی میں مریض زور زور سے خراٹے سے سانس لیتا ہے۔ اور جگانے سے جاگ جاتا ہے۔