Search

Musk/مشک

 

کستوری- مُشک

مختلف نام: ہندی کستوری- فارسی مشک -عربی مسک- سندھی مشک- سنسکرت، بنگالی مرگ نابھی- مرہٹی، گجراتی کستوری- لاطینی میں موسکس(Moscus) اور انگریزی میں مُسک (Musk)کہتے ہیں۔

یہ خوشبودار خشک رطوبت ہے جو نر ہرن مشکی سے حاصل کی جاتی ہے، جس کی مفصل تفصیل درج ذیل ہے۔

 

ہرن مشک کی جو ہندوستان ،کشمیر ،تبت اور نیپال وغیرہ کے جنگلوں میں پایا جاتا ہے۔ یہ جانور ہرن سے کسی قدر چھوٹا ہوتا ہے۔ سینگ کسی قدر لمبے ہوتے ہیں۔ جن میں سے چھوٹی چھوٹی شاخیں بھی پھوٹتی ہیں۔ اس کی دم نہیں ہوتی۔ اس کی کھال بارہ سنگھے کی طرح ہوتی ہے۔ دو لمبے لمبے دانت اس کے منہ سے نکلے ہوئے ہوتے ہیں جو اس کی ٹھوڑی تک پہنچ جاتے ہیں۔ بالوں کا رنگ سیاہی مائل ہوتا ہے۔ یہ جانور دور سے کھڑا ہوا ہرن معلوم ہوتا ہے کیونکہ اس کا مزاج بہت گرم ہوتا ہے۔ اس لئے یہ بالکل برفانی علاقوں میں رہتا ہے۔ برف کے نیچے جو گھاس اگتی ہے اسے ہی کھا بسر اوقات کرتا ہے۔ کشمیر کی دشوار گزار گھاٹیوں اور وادیوں میں جہاں انسان کا بہت کم گزر ہوتا ہے اور برف اکثر جمی رہتی ہے ،یہ جانور پایا جاتا ہے۔ کشمیر کے لوگ بڑی مشکل سے اس کا شکار کرتے ہیں۔ چونکہ ان کو اس کی اہمیت کا پتہ نہیں ہوتا۔ اس لئے اس کے نافے کو سستی قیمت میں سوداگروں کے ہاتھ فروخت کر دیتے ہیں۔

 

نافہ: مشک ایک بیضوی شکل کی جھلی دار تھیلی میں ہوتا ہے جو ناف کی جلد کے نیچے اور اعضائے تناسل کے درمیان ہوتی ہے۔ چونکہ یہ ناف کے قریب ہوتی ہے اس لئے اسے نافہ کہتے ہیں۔ اس تھیلی کے اندر بہت سے خانے ہوتے ہیں جن میں مشک کے دانے جمع رہتے ہیں۔ نافہ صرف نر اور جوان ہرن میں پایا جاتا ہے۔ مادہ میں نافہ نہیں ہوتا۔ جوں جوں نر بڑا ہوتا جاتا ہے نافہ بھی بڑا ہوتا جاتا ہے۔ مشک کے دانے بے ڈول سے ہوتے ہیں۔ ان کا رنگ سرخی مائل سیاہ ہوتا ہے کیونکہ وہ حقیقت میں منجمد خون ہوتا ہے۔ ذائقہ تلخ اور خوشبو ایک خاص قسم کی ہوتی ہے۔

 

تبت کا مشک بہترین ہوتا ہے۔ اس کےبعد کانگڑہ (ہماچل) کا اور اس کے بعد نیپال کا۔ کشمیر کا مشک نیپال کے مشک سے کم طاقت کا ہوتا ہے۔ تبت کا مشک سیاہ ہوتا ہے اور چینی مشک کا رنگ زرد سرخی مائل۔ اس ضمن میں یہ بات بھی فراموش نہیں کرنی چاہئے کہ ہر قسم کے مشک کو گلاب میں گھس اور رگڑ سکتے ہیں لیکن تبت کے مشک کو پہلے چاقو سے کاٹ کر گھسنا اور رگڑنا پڑتا ہے۔

 

شناخت: مشک ایک جانور کی ناف سے حاصل کیا جاتا ہے۔ یہ کستوری ہرن سے کسی قدر بڑا ہوتا ہے۔ اس کے دو بہت لمبے لمبے دانت ہوتے ہیں۔ یہ تبت اور دوسرے مشرقی ممالک میں پایا جاتا ہے۔ سردی کے موسم میں یہ ہندوستان اور دوسرے گرم ممالک میں چلا جاتا ہے اور جب یورپ کے ملکوں میں موسم بہار اور گرمی کا موسم ہوتا ہے تو وہاں آ جاتا ہے۔ جب اس کا شکار کرتے ہیں تو اس کے خصیوں کو ملتے ہیں۔ اس سے اس کی ناف میں خون جمع ہو جاتا ہے۔ اس خون میں ایک سال کے بعد بہت خوشبو پیدا ہو جاتی ہے۔ بہتر نافہ وہ ہوتا ہے جو خون کے ذریعہ خودبخود ناف میں جمع ہونے سے بنتا ہے۔ سب سے اچھا مشک تبت کا ہوتا ہے اور کشمیر کا مشک اس کے بعد ہے۔ بعض مشک سیاہ رنگ کے ہوتے ہیں اور بعض سرخ رنگ کے۔ تبت کا مشک بہتر ہوتا ہے، چین کا نافہ 8گرام کا ہوتا ہے۔ ہندوستان و کشمیر کا نفہ وزن میں 12گرام تک ہوتا ہے۔ سب سے بہتر نافہ خطائی اور تبّتی ہوتا ہے۔

 

اصلی کستوری (مشک) کی پہچان: شیشے کے ایک برتن کو آگ پر رکھ دیا جائے اور اس پر تھوڑا سا مشک ڈال دیا جائے۔ پھر اس کو سونگھا جائے اگر اس میں سے خالص بو آئے تو اچھا ہے اور اگر اس میں سے خون کی بو آئے تو مصنوعی ہے۔ اگر سفید رنگ کا دھواں نکلے تو سمجھ لینا چاہئے کہ اس کو نم دی ہوئی ہے۔

Product Review Video Heading