مرجان (Coral)
نام اور ماہیت:
مرجان بہت مشہور نگینہ ہے، اس کا ذائقہ پھیکا ہوتا ہے، اس کا مزاج خشک اور سرد ہے،یہ سمندر کی تہہ میں پایا جاتا ہے اور ایک جانور کی طرح نمو پاتا ہے، باہر سے اس کا خول انتہائی سخت ہوتا ہے، پانی میں پیدا ہونے کے سبب سے اس کا مزاج سرد ہوتا ہے، یہ آئرن اور کیلشیم کاربونیٹ کا مرکب ہوتا ہے۔
مختلف زبانوں میں اس کے مختلف نام ہیں مثال کے طور پر چند نام درجِ ذیل ہیں۔
پروال: سنسکرت میں مرجان کو پروال کا نام دیا گیا ہے۔
کورل: مرجان کا انگریزی نام Coralہے۔
مونگا: مرجان کو اُردو میں مونگا کہا جاتا ہے۔
کوریم پرولہ، پگالم، سادھوپی: یہ مرجان کے ہندی نام ہیں، اسے دورم بھی کہا جاتا ہے۔
بسد: مرجان کو فارسی میں مرجان کے علاوہ بسد بھی کہا جاتا ہے۔
عقیق البحر: عربی میں مرجان کو عقیق البحر (سمندری عقیق) کہا جاتا ہے۔
کیمیائی عناصر:
مرجان میں درجِ ذیل کیمیائی عناصر کے اجزاء پائے جاتے ہیں۔
کیلشیم، میگنیز، سلیکا، پائیراٹ، آئرن، کروم، آرناآکسٹینڈ، اس میں زیادہ مقدار آئرن اور کیلشیم کی ہوتی ہے۔
رنگت:
مرجان کو اس کے بیرونی خول کے رنگوں سے پہچان لیا جاتا ہے، عام طور پر درجِ ذیل رنگوں میں پایا جاتا ہے۔
1. عمدہ قسم کے مرجان کا رنگ گہرا سرخ ہوتا ہے۔
2. خون کبوتر کی مانند ارغوانی۔
3. بھورا۔
4. کالا۔
5. پیلا۔
6. گلابی۔
7. سفید۔
مقام پیدائش:
کچھ جواہرات یا نگینے پتھروں میں پیدا ہوتے ہیں لیکن مرجان پانی میں نمو پاتا ہے، یہ دراصل شہد کے چھتے کی طرح سوراخ دار رنگ کی لکڑی ہے، جو سمندر کی تہہ میں چمٹی ہوتی ہے اور پتھر سے بھی اُگتی ہے، اس کی شاخیں پتوں اور پھولوں سےعاری ہوتی ہے، البتہ اس کی جڑ ہوتی ہے، عمدہ قسم کا مرجان زیادہ تر اٹلی کے ساحلوں پر پایا جاتا ہے، بحیرہ روم، خلیج فارس، بحر ہند اور افریقہ و جاپان کے سمندروں کے علاوہ یہ تیونس اور سسلی کی آبی گزرگاہوں (آبنائے) سے بھی نکالا جاتا ہے۔
مرجان کی پہچان
تمام پتھروں میں یہ واحد پتھر ہے جس کو نقلی یا جعلی نہیں بنایا جا سکتاہے،اس پتھر کو گوبر کے اُپلوں کی آگ میں جلایا جائے تو بالکل راکھ بن جاتا ہےاور راکھ سفوف سازی میں استعمال کی جاتی ہے۔
مذہبی حیثیت:
مرجان کو ہندو ازم میں خاص اہمیت حاصل ہے، یہ نگینہ ہندوؤں میں بہت مقدس سمجھا جاتا ہے۔اس مذہب کی خواتین مرجان کو مذہبی احترام کے ساتھ بڑے شوق سے استعمال کرتی ہیں، ہندو اپنی مذہبی رسومات میں اس پتھر کو اپنے دیوی دیوتاؤں کی بھینٹ بھی چڑھاتے ہیں۔
لکی اسٹون:
مرجان علم نجوم کی رو سے برج اسد کے تحت پیدا ہونے والے اسدی افراد کے موافق یا سعد پتھروں میں سے ایک ہے، یعنی نرج اسد والوں کا لکی اسٹون ہے، برج حمل کا حکمران سیارہ مریخ ہے، اس لحاظ سے برج حمل والوں کے لیے موافق پتھر ہے، ستارہ مریخ برج عقرب پر حکمراں ہے، اس لیے مرجان عقربی افراد کے لیے سعد پتھر ہے۔
تاریخی اہمیت بحوالہ قرآن پاک:
مسلمانوں میں اس پتھر کا احترام اس لیے بھی پایا جاتا ہےکہ اللہ تعالیٰ نے سورہ رحمٰن میں انسان کے لیے اپنی نعمتوں کا ذکر کرتے ہوئے، اس سورہ کی بائیسویں آیت میں مرجان کا ذکر کیا ہےکہ یہ قدرت کی بے شمارنعمتوں میں سے خاص نعمت ہے، اس کا دیدہ زیب رنگ ، خواص، اثرات اور افعال بہت مفید و لطیف ہیں، قرآن کریم میں مذکور ہونے کے سبب زمانہ قدیم سےاس پتھر کی تسبیح کا رواج چلا آ رہا ہے۔
مرجان سے متعلقہ روایات
الف لیلیٰ کے قصوں، علی بابا چالیس چور اور حاتم طائی کی کہانیوں میں مرجان کا ذکر ملتا ہے، اس کے علاوہ اس سے بعض روایات اور واقعات بھی وابستہ ہیں جو کہ بطور مثال درج ذیل ہیں۔
1. ایک روایت ہے کے پاتال میں بیلوں نے زمین (کرہ ارض) کو اپنے سینگوں پر اٹھا رکھا ہے، ان بیلوں کی دم اور سینگ مرجان سے بنے ہیں
2. یونانی اور رومی اپنے بحری جہازوں اور ملاح کو سمندری آفات و حادثات اورتباہی سے بچانے کے لیے بادبان کے ساتھ مرجان پتھر کو باندھ دیتے ہیں، ان کے خیال میں یا ان کے عقیدے کے مطابق مرجان پتھر ان کی حفاظت کرتا ہے۔
3. وینس دیوتا کے مجسمہ کی آنکھیں مرجان پتھر کی ہیں۔
4. زیورس دیوتا جو یونانیوں کا دیاتا ہے، کا تاج مرجان سے بنا ہواہے۔
مثبت اثرات و فوائد
1. یہ پتھر کالا جادو اور دوسرے شیطانی و سفلی اعمال کے اثرات سے بچاتا ہے۔
2. اگر مرجان کو بچوں کے گلے میں باندھا جائے تو وہ سائے اور آسیب کے اثرات سے محفوظ رہتے ہیں
3. مرجان ان بچوں کو پر سکون نیند دیتا ہے، جو سوتے میں ڈر جاتے ہیں، یا نامعلوم وجہ سے روتے ہیں
4. اس پتھر کی دھونی سے بھوت، پریت، بدروحیں اور شیطان دُور بھاگ جاتے ہیں
5. مرجان کے اثر سے رزق میں اضافہ ہوتا ہے، یہ حصول رزق میں آسانی پیدا کرتا ہے
6. یہ پتھر جادو ٹونا اور سحر کے اثرات سے محفوظ رکھتا ہے
7. اس پتھر کے پہننے سے انسان کی طبیعت کفایت شعاری پر مائل ہوتی ہے
8.مرجان بنی نوع انسان کے لیے آسودگی اور خوشحالی لاتا ہے، یہ پتھر ہاتھ میں پہناجائے تو اس کے اثرات سے تنگ دستی اور غربت و مفلسی دور ہو جاتی ہے
9. مرجان کو استعمال کرنے والوں میں مستقل مزاجی،عزم واستقلال اور خود اعتمادی پیدا ہوتی ہے
مرجان کی خاص بات یہ ہے کہ اس کے استعمال کرنے سے اگر کوئی فائدہ نہ ہو تو نقصان بھی نہیں پہنچاتا کیونکہ یہ ایک بے ضرر پتھر ہے یعنی اس پتھر سے بنائی گئی دواؤں کے غلط استعمال سے نقصان ہوتا اور انسان پر اس کے صرف مثبت اثرات پڑتے ہیں۔
طبی افعال و خواص
1. مرگی:
مرگی کے مرض میں انتہائی فائدہ مند ہے، اس مرض کو دُور کرنے کے لیےاس پتھر کی انگوٹھی بنوا کر پہننی چاہیے، جس وقت شمس و قر کا اتحاد ہو اور زہرہ سے قران نہ ہو، اس وقت سونے اور چاندی ہم وزن کی انگوٹھی پر نگینہ مرجان لگوا کر پہنا جائے تو فائدہ ہوتا ہے۔
2. مقوی معدہ و جگر:
مرجان معدہ اور جگر کو تقویت دیتا ہے، یونانی حکیم جالینوس کے بیان کے مطابق اس پتھر کا سفوف بنا کر بہتے خون کی جگہ یا زخم پر چھڑکا جائے تو خون بند ہو جاتا ہے۔
3. جوڑوں کا مرض:
یہ پتھر جوڑوں کے درد کے لیے مفید ہے، خاص طور پر گٹھیا کو دُور کرتا ہے۔
4. پیٹ اور امراض معدہ:
مرجان پیٹ کے زخموں کو مندمل کرتا ہے، السر اور معدہ کے کئی امراض ،میں فائدہ پہنچاتا ہے۔
5. خون میں تیزابیت:
یہ پتھر انسانی جسم میں تیزابیت یعنی خون کی تیزابیت دُور کرتا ہے، ہاتھ پاؤں میں جلن کو بھی رفع کرتا ہے۔
6. تریاقِ زہر:
مرجان ہر قسم کے زہروں کا تریاق ہے، یہ زہر اور زہریلے اثرات کو ختم کرتا ہے۔
7. زنانہ امراض:
مرجان خواتین کی بیماریوں کا شافی علاج ہے، اسے استعمال کرنے سے حاملہ خواتین اسقاط حمل سے محفوظ رہتی ہیں، اس کے علاوہ بانجھ پن اور اٹھرہ کو بھی دُور کرتا ہے، بچوں کی کھانسی میں مرجان مفید ثابت ہوتا ہے۔
8. مردانہ امراض.
مرجان کے استعمال سے مردوں کے خاص امراض احتلام اور جریان دُور ہو جاتے ہیں۔
9. امراضِ چشم:
یہ پتھر تمام قسم کے امراض چشم (آنکھوں کی بیماریوں) میں مفید ہے۔
10. دماغی امراض:
اس پتھر کو استعمال کرنے سے دائمی نزلہ، زکام، فالج، لقوہ اور مرگی کے امراض ختم ہو جاتے ہیں، رعشہ کو بھی دُور کرتا ہے۔
11. امراض خبیثہ:
مرجان سے امراضِ خبیثہ مثلاً سوزاک، بواسیر، آتشک اور جذام جیسےموذی امراض کا علاج کیا جاتا ہے۔
12. دافع جریان:
یہ پتھر جسم میں خون کے اخراج (جریان) کو روکتا ہے یعنی جریانِ خون بند کرتا دیتا ہے۔
13. مقوی اعضائے رئیسہ:
مرجان انسان کے تمام اعضائے رئیسہ کو قوت دیتا ہے، دل کی گھبراہٹ اور ہیجان کو ختم کرتا دیتا ہے۔
استعمال کرنے کا اصول
یاد رکھیے کسی پتھر سے فائدہ اٹھانے کے لیے پتھر کو کھایا چبایا نہیں جا سکتا، اس طرح کے استعمال کرنے سے معدہ اور آنتوں کو بے حد نقصان پہنچتا ہے اور اکثر اوقات اس کا نتیجہ موت نکلتا ہے، اس کے درست استعمال سے ہی فائدہ پہنچتا ہے، احمق اور بے وقوف لوگ وہ ہوتے ہیں، جو کسی پتھر کے خواص سے فائدہ اٹھانے کے لیے اسے کسی طریقہ یا ترکیب کے بغیر استعمال کرتے ہیں اور فائدے کے بجائے نقصان اٹھاتے ہیں کیونکہ قدرتی اور فطری طور پر ہر چیز کے استعمال اور اس کے فائدہ اٹھانے کا ایک طریقہ اور ترکیب و ترتیب ہے، چنانچہ کسی بھی چیز یا پتھر کو بلا سوچے سمجھے استعمال کرنے کا نتیجہ اچھا نہیں ہوتا۔
بیرونی استعمال:
بیرونی استعمال سے کسی پتھر سے فائدہ نہ پہنچے تو نقصان بھی نہیں ہوتا۔ بیرونی طور پر پتھر یا نگینہ جسم کے کسی حصے میں باندھا یا لٹکایا جا سکتا ہے۔ انگوٹھی میں جڑوا کر یا انگلی میں پہنا جاتا ہے یا لاکٹ بنوا کر گلے میں لٹکایا جا سکتا ہے یا کسی صاف اور پاک کپڑے میں سی کر تعویذ کے طور پر گلے ، بازو، پیٹ، ران یا پنڈلی کے ساتھ باندھا جاتا ہے، الغرض پتھر کو ہدایت کے مطابق استعمال کیا جائے یا کسی ماہر طبیب سے استعمال کا طریقہ معلوم کر لیا جائے، یاد رہے کہ پتھروں کو صرف درست طریقے ہی سے استعمال کر کے ان کے خواص و اثرات سے فائدہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔
اندرونی استعمال:
اس کا مطلب ہے پتھر کو کھانے کی دوا کے طور پر منہ کے ذریعے استعمال کیا جائے، صرف اس صورت میں کہ اس پتھر کا سفوف بنا لیا جائے،سفوف بنانے کا طریقہ صرف ماہر طبیب اور حکیم ہی جانتے ہیں، عام لوگ کتابوں میں پڑھ کر یا سنے سنائے کشتے بناتے ہیں، تو اکثر اوقات سفوف کچا رہ جاتا ہے، جو نقصان دہ ہوتا ہے،اس لیے ضروری ہے کہ کسی ماہر طبیب سے ہی سفوف بنوایا جائے، یا کسی مستند دوا ساز ادارے کا بنا ہوا سفوف خرید کر استعمال کیا جائے، یہ بھی نہایت ضروری ہے کہ سفوف جعلی نہ ہو چنانچہ کسی قابل اعتماد حکیم یا پنساری سے لیا جائے