نِیم
مشہور نام نیم ہندی نم نمب سنسکرت نمب بنگالی نیم گاچھ مرہٹی کنڈونبھ گجراتی سینڈو فارسی نیب انگریزی ایزاڈرک(Indian Azadrack) مارگوسا(Margosa) لاطینی ایزاڈرکٹاانڈیکا(Azadrackta Indica) میلیا ایزاڈرکٹا(MeliaazaadRackta)
شناخت
ہندوستان و پاکستان کا مشہور درخت ہے جس کے پتے آری کی طرح دندانے دار، پھول گچھے دار، لونگ کی شکل کے مگر چھوٹے چھوٹے رنگت میں سفیدی مائل ہوتے ہیں اس کے پھل کو نمولی کہتے ہیں
فوائد
مصفی خون، مدرایام،بواسیر، بخار، پیٹ کے کیڑوں وغیرہ کے لئے بہت ہی مفید ہے۔ اس کا تیل فیملی
پلاننگ کے مقصد کےلئے استعمال کیا جاتا ہے۔مفصل فوائد درج ذیل ہیں
بواسیر
ایک عدد مغز بیج نیم خشک کو صبح و شام گائے کے مکھن تین ماشہ میں نگلنا بواسیر کے لئے مفید ہے
پھوڑے و زخم
نیم کے پتوں کا بھرتہ بنا کر پھوڑوں پر باندھنا اور زخموں پر پتوں کا سفوف چھڑکنا بہت مفید ہے
ملیریا
نیم کے پتے چھ تولہ میں مغز کر نجوہ تین تولہ، مرچ سیاہ ایک تولہ ملا کر کھرل کریں اور گولیاں بقدر نخود بنائیں
فیملی پلاننگ کے لئے نیم کا استعمال
نیمولی کا تیل فیملی پلاننگ کےلئے بہت مفید ہے۔ تیل نیم کیڑے مارنے والا ہوتا ہے۔اس لئے اس تیل کے اثر سےمنی کے کیڑے ضائع ہو جاتے ہیں۔ اس سلسلہ میں اسفنج کا چھوٹا سا ٹکڑا یا روئی کا گولہ یا تیل نیم سے بھگو کر ملاپ سے پہلے اندام نہانی کے اندر بچہ دانی کے منہ کے پاس رکھ دینا چاہئے۔ اس سے مرد کی منی جب وہاں جاتی ہے تو منی کے کیڑے ضائع ہو جاتے ہیں۔اسفنج سے ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ وہ مکمل منی کو جذب کر لیتا ہے
دیگر: بنولے کا تیل ایک تولہ ،نیم کا تیل ایک تولہ ہر دو کو ملائیں اور روئی سے بھگو کر ملاپ سے پہلے اندام نہانی میں رکھ دیں۔ حمل نہیں ٹھہرے گا۔ نہایت مجرب اور بے ضرر نسخہ ہے (ہری چند ملتانی)
نیم کے آسان مجربات
یرقان: نیم کی سبز پتی 9 ماشہ، تھوڑا تھوڑا پانی ڈال کر گھوٹیں، جب باریک ہو جائے اور پاؤ بھر پانی مل جائے تو چھان کر یرقان کے مریض کو اول پانچ رتی سو ڈا بائیکارب کھلا کر اوپرسے یہ شیرہ برگ نیم پلائیں۔ چار پانچ روز کے استعمال سےیرقان رفع ہو گا۔ایک برگزیدہ سا دھوکا فرمودہ اور آجر کا آزمودہ نسخہ ہے
فساد خون: برگ نیم سبز ایک تولہ کو نسخہ نمبر ایک کے طریقے سے گھوٹ کر چھان لیں۔ اس میں دو تولہ شہد خالص ملا کر اوّل مریض کوچھ ماشہ سفوف چوب چینی کھلا کر اوپر سے پلائیں چالیس روز متواتر استعمال کرنے سے خارش داد پھوڑا پھنسی کاتو کیا ذکر زہریلے امراض بھی دور ہے جاتے ہیں
پرہیز
ترشی تیل سرخ مرچ اگر نمک کم کھائیں تو بہت جلد فائدہ ہو گا
بواسی
:برگ نیم سبز 9 ماشہ مرچ سیاہ دس دانہ گھوٹ کر آدھ پاؤ تین چھٹانک پانی ملا کر چھان کر پینے سے بواسیر بادی وخونی ہردو کو آرام ہوتاہے
زہریلے زخم
صرف نیم کے تیل کی متواتر مالش، کوڑھ کے لئے از حد مفید ہے۔ خارش پر بھی اس کا استعمال مفید ہے
خارش
برگ نیم چھ ماشہ، برگ سبز بکائن ( دھریک)چھ ماشہ، مرچ سیاہ دس دانہ، ہر سہ کو پانی میں گھونٹ چھان کر پینے سے خارش خشک و تر کو آرام ہو تا ہے
زخم
برگ نیم سبز برگ سبز بکائن اکا ش بیل تازہ ہر ایک ایک تولہ لے کر گھوٹیں اور پانی کی مدد سے نغدہ بنائیں بعدہ روغن کنجد دس تولہ میں ڈال کر آگ پر رکھیں جب نغدہ جل کر سیاہ ہو جائے تو ٹھنڈا ہونے پر ململ کے کپڑے سے چھان لیں۔ اس صاف شدہ تیل کو کھرل میں ڈال کر اس میں ایک ماشہ نیلا تھوتھا خوب کھرل کر کے یکجان کر لیں اور شیشی میں محفوظ رکھیں۔ یہ تیل ہر قسم کے پھوڑے پھنسیوں اور زخموں کے لئے مفید ہے، برگ نیم کے جوشاندہ سے زخم دھو کر خشک کر کے پھایہ رکھیں
طاعون
برگ نیم سبز ایک حصہ، جدوار (نربسی) ایک حصہ، مرچ سیاہ نصف حصہ کو اچھی طرح باریک کر کے حبوب بقدر نخود بنا لیں، چار یا پانچ گولی روزانہ پانی کے ساتھ کھانے سے طاعون کی وبا سے محفوظ و مامون رہیں گے۔ بطورحفظ ماتقدم طاعون کے لئے یہ کم خرچ بالا نشین نسخہ مجرب و آزمودہ ہے۔ برادرانِ دیہات بنا کر فائدہ اٹھائیں۔
ایام وبا طاعون میں برگ نیم کے جوشاندہ سے نہانا بھی وبا کے اثر سے محفوظ رکھتا ہے۔ نہانے کے لئے نیم کا جوشاندہ اس طرح بنائیں۔برگ نیم سبز پاؤ بھر (جہاں سبز نہ ملیں وہاں خشک پتے چھٹانک بھر) کو کونڈی ڈنڈے سے اچھی طرح کچل کر تین چار سیر پانی میں ابال لیں۔ جب پتے گل جائیں تو اسے چھان کر اس میں دس پندرہ سیر پانی ملا کر غسل کریں
دیگر
نیم کے پتے خشک شدہ کو ایام و با میں مکانات کے اندر جلا کر ان کی دھونی دینا بھی مفید ثابت ہوا ہے۔ اس کے دھواں سے چوہوں پر بیٹھنے والے طاعونی پسور فع ہو جاتے ہیں
کان درد: برگ سبز نیم کے گرم گرم جوشاندہ کی بھاپ کان میں دینا کان کے درداورورم کو آرام دیتا ہے
بندش ایام
نیم کے سبز پتوں کا رس ڈیڑھ تولہ، ادرک کا رس 9 ماشہ، کاچ ماچ(مکو) کے سبز پتوں کا رس ایک تولہ، شربت دینار 9 ماشہ، ہر سہ کو ملا کر (یہ ایک خوراک ہے)، صبح و شام دودفعہ پلانا اور نیم کے سبز پتوں اور کاچ ماچ کے سبز پتوں کو ابال کر روغن کنجد (تِل کے تیل) میں تل کو بقدر برداشت پیٹروپر بندھوانے سے آرام آ جاتا ہے
دوائے طاعون
برگ نیم سبز ایک حصہ، مرچ سیاہ نصف حصہ، کوکونڈی میں نیم کے سبز ڈنڈا سے گھوٹ کر نخود کے برابر گولیاں بنالیں چار پانچ گولیاں روزانہ کھلانا طاعون سے محفوظ رکھتا ہے
نوٹ: 1907ء میں جب کہ طاعون نے ملک پر یورش بولی ہوئی تھی تو مسٹر روشن لال صاحب بیرسٹر ایٹ لاءلاہور نے ایک پمفلٹ چھپوا کر مفت تقسیم کیا تھا۔ مندرجہ بالا نسخہ طاعون درج فرماتے ہوئے آپ نے لکھا تھا کہ 1904ء میں جب طاعون کا اوّل ہی اوّل لاہور میں زور ہوا تو میرے ذمہ ایک حصہ چنگڑ محلہّ کا بھی تھا۔ میں نے سب کو ہدایت کی کہ نیم کا خوب استعمال کرو اور یہ نسخہ بتلایا، چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا جس سے اس سال اس محّْلہ کے اس حصہ میں جو میرے سپرد تھا، کسی کو بھی طاعون کی شکایت نہ ہوئی بلکہ سب نے ان گولیوں کی تعریف کی، ان گولیوں کو جہاں تک مجھ سے ہو سکا، اس سال مفت تقسیم کیا اور اس وقت تک مجھے ایک آدمی بھی معلوم نہیں ہوا جسے ان گولیوں کے استعمال کے باوجود پلیگ ہوا۔
جوئیں
برگ سبز نیم کے جوشاندہ سے سر دھونا سر کی جوؤں کو ہلاک کرتا ہے۔
نکسیر
برگ سبز نیم ایک حصہ اور اجوائن نصف حصہ۔ برف کے پانی میں پیس کر پیشانی پر لیپ کرنے سے نکسیر بند ہو جاتی ہے۔ ضروری نہیں کہ برف کا پانی ہو، گھڑے کاسرد پانی بھی فائدہ دے سکتا ہے
ملیریا
برگ سبز نیم ایک حصہ، برگ رام تلسی ایک حصہ، مرچ سیاہ نصف حصہ، ہر سہ کو کھرل کر کے بقدر نخود گولیاں بنائیں۔ ملیریا کا نہایت سستا علاج ہے
زہریلے زخم
برگ سبز نیم اور برگ سبز ارنڈ ہر عو ہموزن لے کر سایہ میں خشک کر کے پیس لیں۔ چار ماشہ صبح و شام پانی کے ساتھ چالیس روز استعمال کرنے سے زہریلے زخم دور ہو جاتے ہیں
فساد خون
سبز برگ نیم ایک پاؤ پختہ لے کر سل بٹہ یا کونڈی ڈنڈا سے پیس لیں۔ پھر اسے پانی کی بالٹی میں ڈال کر متھانی سے دہی کی لسّی کی طرح خوب متھیں۔جب متھنے سے خوب جھاگ پیدا ہو تو یہ جھاگ بدن پر ملنے سے جِلد کی جلن خواہ یہ خون کی وجہ سے ہو یا تیز دھوپ اور لو لگنے سے، دور ہو جاتی ہے۔ جلد میں ٹھنڈک پڑ جاتی ہے۔ کبھی اس میں بقدر ضرورت کا فور کا بھی اضافہ کیا جاتا ہے جس سے اثر دو بالا ہو جاتا ہے (ہری چند ملتانی)
نِیم سے سفید بالوں کا علاج
کافی عرصہ کا واقعہ ہے کہ میرے والد بزرگوار مرحوم کو موضع پاجیاں، ضلع کپور تھلہ میں ایک سادھو مہاتما ملے جن کے اسّی سال کی عمر میں بھی بال جوان آدمیوں کی طرح سیاہ تھے۔ مگر کان بہرے تھے۔ انہوں نے فرمایا کہ جوانی میں جب میرے بال سفید ہونے لگے تو میں نے نیم کاپنچانگ استعمال کیا، جس سے بال تو ابھی تک سیاہ ہیں مگر کان بہرے ہو گئے
نسخہ درج ذیل ہے
برگ نیم، پھل نیم، پھول نیم، چھال اندرونی نرم نیم، گوند نیم، یہ پانچوں اجزاء بروزن لے کر کوٹ پیس کر چھوٹے بیر کے برابر گولیاں تیار کریں جو کہ تعداد میں تین سو ساٹھ ہوں۔ ایک گولی صبح نہار منہ تازہ پانی سے استعمال کریں۔ ایک سال تک متواتر استعما ل کریں۔ بال تمام عمر سیاہ رہیں گے
نوٹ
دوران استعمال بادی، بلغمی، ترش اشیاء سے پرہیز کریں۔ گھی کا خوب استعمال ہو، دوران استعمال کانوں میں نیم گرم بادام روغن ٹپکانا چاہئے اور بادام روغن کی نسواربھی لینی چاہئے۔ کیونکہ اس سے کانوں کے بہرہ ہونے کا ڈر نہیں رہتا( باوا گردھاری لال گھمانوی)
نیم کی جدید تحقیقات
نیم کی چھال سے ایک کڑواالکلائیڈ نکالا گیا ہے جس کا نام مار گو سائن (Margosine) ہے اس کا رنگ سفید ہو تا ہے۔ اس میں مندرجہ ذیل اجزاء پائے جاتے ہیں
1۔ گندھک 27 فیصد
2پیلے رنگ کا ست اور
3 رال کی طرح کا ایک سیال مادہ
نیم میٹھا
مقام پیدائش: ایسے پودے سارے ہندوستان کے بڑے بڑے شہروں کے باغ باغیچوں میں بوئے جاتے ہیں۔ یہ ممبئی، اور چینئی، گجرات، بنگال، بہار، ہماچل میں کماؤں سے سکم تک پانچ ہزار فٹ کی بلندی پر زیادہ پائے جاتے ہیں۔
مختلف نام
ہندی میٹھا نیم۔ مراٹھی گوڑنمب۔ بنگالی کریا پھولی۔ لاطینی میں برگیراکوئے نگی (Bergara Koenigil) کہتے ہیں
شناخت
یہ بارہ سے پندرہ فٹ تک اونچا ہو تا ہے، اس کی چھل کی رنگت بھوری، بینگنی رنگ کی ہو تی ہے۔ پتے دیکھنے میں نیم کے پتوں جیسے لیکن کٹےیا کنگرے دار ہوتے ہیں۔ پھول مارچ اپریل میں لگتے ہیں۔ پھل ماہ جون میں لگتے ہیں۔ پھل پکنے پر کالے ہو جاتے ہیں۔ یہ نیبو کی فیملی کا ہے
ماڈرن تحقیقات
اس کے بیجوں سے اور پتوں سے ایک خوشبودار تیل نکالا جاتا ہے جو دیگر تیلوں کے ساتھ خوشبودار تیل بنانے کے کام میں لایا جاتا ہے۔اس کی چھال، جڑ، اور پتے ادویات کے کام میں آتے ہیں۔
فوائد
کھجلی پیٹ درد پیشاب کے امراض میں مفید ہے
نیم میٹھا کے طبی مجربات
دست: دست، قے وغیرہ میں اس کا استعمال مفید ہے اس کے کچے ہرے پتوں کو پانی کے ساتھ پیس چھان کر پلانے سے دست رْک جاتے ہیں
کھجلی
کھجلی یا پھوڑے پھنسیوں پر بھی اس کے پتوں کا لیپ فائدہ مند ہے
پیشاب کی رکاوٹ: اس کے پتوں کا رس 40 گرام یا جڑ کا رس 20 گرام میں چھوٹی الائچی کے بیجوں کا سفوف ایک گرام ملا کر پلانے سے پیشاب کھل کر آتا ہے
پیٹ درد: اس کی جڑ کے کاڑھے میں سونٹھ کا سفوف ملا کر پلانے سے پیٹ درد دور ہو جاتا ہے
نیم میٹھا کا گھریلو استعمال
اس کے گیلے اور سوکھے پتوں کو گھی یا تیل میں تل کر کڑھی یا ساگ وغیرہ میں چھونک لگانے سے یہ اچھے ذائقہ والے ہو جاتے ہیں۔
دال میں اس کے پتے ڈالنے سے دال کا ذائقہ زیادہ اچھا ہو جاتا ہے۔ چنے کے بیسن میں ملا کر اس کی اچھے ذائقے والی پکوڑیاں بنائی جاتی ہیں۔
آم، املی وغیرہ کی کھٹائی کے ساتھ اس کے پتوں کی چٹنی اچھے ذائقہ والی اور خوشبو دار بنتی ہے۔
اس کے پتوں کو ناریل کے تیل میں ڈال کر چنددن دھوپ میں رکھنے سے تیل خوشبو دار ہو جاتا ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
نیم’’نم‘‘(Margosa Tree)
دیگرنام:عربی و فارسی میں نیب‘ گجراتی میں ملبا،بنگالی ،سندھی اور پنجابی میں نم ،سنسکرت میں نمب‘ تامل میں ویلپو‘مرہٹی میں کنڈو نمب‘ انگریزی میں مارگو ساٹری کہتے ہیں
ماہیت:مشہور سدا بہار درخت ہے نیم کے پیڑ بڑے بڑے 50فٹ اونچے اور خوب سیاہ دار ‘اس کے پتے نوک دار لمبوترے‘ دو ڈھائی انچ لمبے کنارے کٹے ہوئے ہوتے ہیں ۔ٹہنی چھ سے دس انچ لمبی جن پر پتوں کے چھ سے گیارہ جوڑے لگتے ہیں موسم بہار کے شروع میں پتے جھڑتے اور نئے سرخ رنگ کے ملائم چمک دار پتے نکلتے ہیں اس تنا اور شاخیں سیاہی مائل سبز ہوتی ہے۔موسم بہار کے آخر میں(مارچ) بہت چھوٹے سفید رنگ کے پھول لگتے ہیں اور پھولوں کے بعد پھل گچھوں میں جوپہلے سبز رنگ کے نیم گول لمبے پتلے پکنے پر ان کا رنگ پیلا ہوجاتاہے۔اور پھل جون میں پک جاتے ہیں ۔جس کو بچے اور بڑے شوق سے کھاتے ہیں ۔ان پھلوں کے اندر تخم ہوتے ہیں ۔جن کو نمبولی کہتے ہیں ۔اس سے تیل نکالاجاتاہے جوکہ دواء اور صابن بنانے کے کام آتاہے۔نیم نر درخت کے تنے میں سے ایک قسم کا گاڑھا مادہ (گوند)خارج ہوتاہے اس کو ہندی میں نیم کا مدھ کہتے ہیں ۔اس درخت کی عمر دو سو برس سے پانچ سو سال تک ہوتی ہے۔اس درخت کے تمام اجزاء پتے پھول تخم چھال پھل اور گوند بطوردواء مستعمل ہے نیم نہایت قدیم ہندی دوا ہے جس کا ذکر سشرت میں بھی درج ہے۔
مقام پیدائش
پاکستان ہندوستان اور برما کے تمام حصوں میں خصوصاًمیدانی علاقوں میں
مزاج
گرم خشک درجہ اول(وئیدوں کے نزدیک) سرد خشک
افعال
دمحلل،مسکن ،مقطع ،ملین ،منضج،مصفیٰ خون،دافع بخارو تعفن ،قاتل کر م(جراثیم) شکم ،منقیٰ قروح ،دافع دق۔
درخت کے نیچے سونا:پہلے زمانے میں یہ خیال کیاجاتاتھا کہ نیم کا درخت ہوا کو صاف کرتاہے اس لئے گھروں میں لگایاجاتاہے۔یہ یادرکھیں تما م درخت زمین کے پھیپھڑے ہیں ۔دن کو کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرتے ہیں اور آکسیجن چھوڑتے ہیں جبکہ رات کو آکسیجن حاصل کرتے ہیں اور کاربن ڈائی آکسائیڈ چھوڑتے ہیں ۔اس لئے کسی بھی درخت کے نیچے رات کو سونا مضر صحت ہے۔
پتوں کا استعمال:محلل اور منضج ہونے کے باعث اس کے پتوں کا بھرتہ بناکر پھوڑے‘ پھنسیوں اور دیگر اورام پر باندھتے ہیں ۔جس سے وہ تحلیل ہو جاتے ہیں یا پختہ ہو کر پھوٹ جاتے ہیں۔ پتوں کا بھرتہصلابتوں کو نرم کرنے میں مفیدہے۔پتوں کوجوش دے کر درد گوش(کان میں پھنسی کی وجہ ) میں اس کابھپارہ دیتے ہیں ۔خراب زخموں پرپتوں کو پیس کر ٹکیہ بناکر یا پتوں کابھرتہ باندھنے سے اس کا میل کچیل صاف ہوجاتاہے پتوں کو جوش دے کر اس خراب گوشت دورہوجاتاہے۔اور نیاگوشت جلد پیداہوجاتاہے ۔پتوں کو جوش دے کر اس پانی سے زخموں کو دھونے سے زخم کا تعفن دور ہوجاتاہے۔خشک پتوں کو باریک پیس کربھی ذروراًاستعمال کرتے ہیں ۔
جلدی امراض خصوصاًخارش میں اس کے پتوں کے جوشاندے سے غسل کرنامفیدہے۔مصفیٰ خون ہونے کی وجہ سے تقریباًجلدی اور فساد خون کے امراض میں مختلف طریقوں سے استعمال کیاجاتاہے۔نیم کے پتوں کاپانی نکال کر ایسے زخموں میں ٹپکایاجاتاہے۔جس میں کیڑے پڑگئے ہوں ۔ناک کے اندر کرم پیدا ہونے کی صورت میں ناک میں قطور کیاجاتاہے۔
پھول کا استعمال:مصفیٰ خون نسخوں میں شامل کرتے ہیں اگر کپڑے میں پھولوں کو لپیٹ کر بتی بنائیں اور اس کو سرسوں کے تیل میں ترکرکے جلائیں اور اس سے کاجل حاصل کریں تو یہ کاجل خارش چشم کیلئے مفیدہے
پھل
سرکی جوؤں کومارنے کیلئے پانی میں پیس کر بالوں کی جڑوں میں لگاتے ہیں ۔پھلوں کے مغز کا تیل نکلواتے ہیں یہ تیل جلدی امراض کے علاوہ جذام میں بھی مفیدہے۔وجع المفاصل مزمن کو بھی فائدہ بخشتا ہے۔زخموں پر مفرداًیا دیگر ادویہ کے ہمراہ لگانے سے ان کے تعفن کو دور کرکے جلد درست کرتاہے۔قاتل جراثیم ہے ۔پرانے خنازیری زخموں کو بھی فائدہ دیتاہے
نیم کی شاخ سے مسواک کرنامنہ کی عفونت (قلاع)کو دور کرتاہے اور مسوڑھوں‘ دانتوں کیلئے مقوی ہے۔دانتوں کو گلنے سڑنے سے بچاتاہے۔تیل میں بتی بھگو کر مقعد میں رکھنے سے چنونے ہلاک ہوجاتے ہیں اس تیل سے صابن تیارکیاجاتاہے۔جوکہ کاربالک سوپ کے برابر فائدہ کرتاہے۔آج کل نیم سوپ کے نام سے بازار میں ملتاہے جوکہ چہرےکےدانوں کے لئے مفیدہے اور اس کا استعمال خارش میں بھی کیاجاتاہے
نیم کا گوند (نیم کا مدھ)یہ اعلیٰ درجہ کا مصفیٰ خون ہونے کی وجہ سے بعض سرموں میں اس کو ملا کر امراض چشم میں استعمال کیاجاتاہے
نیم کا اندرونی استعمال:اگرچہ چھال کے تمام افعال پتوں کی طرح نہیں لیکن یہ زیادہ تر نافع بخار اور مصفیٰ خون عرقیات میں مستعمل ہے۔اس کا جوشاندہ قاتل کرم شکم ہے اور اس میں خصوصاًفائدہ کرتاہے۔ذاتی مجرب ہے۔(حکیم نصیر احمد)
پھل یعنی نبولی بھی مصفیٰ خون ہے اگر پختہ نبولی کھائی جائے تو اس سے تلین بھی ہوتی ہے اور تصفیہ خون بھی علاوہ ازیں قاتل کرم شکم اور دافع بواسیرہے۔دو گرام نبولی پانی میں پیس کر پلانا دھتورہ کی زہر کا تریاق ہے
مغز نبولی کو اکثر بواسیر بادی اور خونی میں اکثر استعمال کرتے ہیں بواسیر کی گولیوں کا خاص جز ہے۔مغز نبولی کا تیل بھی قاتل کرم شکم ہے
نیم کا مدھ (گوند)یہ اعلیٰ درجہ کا مصفیٰ خون ہے۔اس کو اتشک و جذام میں استعمال کرتے ہیں ۔خارش اور دیگر امراض کو دور کرتاہے۔یہ مقوی معدہ ہے اور محرک جگروباہ ہے۔اسے سل دق (T.B)میں استعمال کیاجاتاہے۔کونپلس فلفل سیاہ کے ہمراہ پانی میں میں پیس کر پینا خارش اور ثبور بدن میں مفیدہے
نیم کے پتوں کا سفوف اکثر جلدی امراض میں مستعمل ہے خصوصاًخارش‘پھوڑا ‘پھنسی وغیرہ میں مشہور دواہے۔اور اس کے پتوں کاجوشاندہ بخاروں میں سل دق کےبخار میں مستعمل ہے
نفع خاص
مصفیٰ خون ،دافع تعفن ۔مضر: کرب پیداکرتاہے
مصلح
شہد مرچ سیاہ روغنیات۔
مقدارخوراک
سبز پتے اور چھال ۔۔۔چھ گرام سے دس گرام۔
مقدا ر خوراک تیل
بیس سے تیس قطرے
کیمیاوی اجزا
اندرونی چھال میں ہلکا زرد رنگ کا رال کی طرح کا مادہ ‘ بیرونی چھال میں ٹے نین‘قدرے شکر ‘بیجوں میں اڑنے والاتیل معمولی مقدار میں‘نہ اڑنے والا تیل(جو خارش وغیرہ)جس میں معمولی مقدار گندھک پائی جاتی ہے۔چھال میں ایک کڑوا ایلکائیڈمارگوسین پایا جاتا ہےاور مغز میں تقریباً اکیس فیصد شوخ زرد رنگ کاتیل پایا جاتاہے
ذاتی مجربات
اس کے پتوں یا چھال کا جوشاندہ قاتل کرم شکم ہے۔ پھٹکری کے ہمراہ پتوں کو بریاں کرکے سفوف بنالیں اور ہر قسم کے بخار میں اعتماد کے ساتھ استعمال کریں ۔ حتیٰ کہ سل ودق کے بخاروں میں ‘مغزنیمکا تیل(پانچ قطرے)ہر کھانے کے بعد دیں ‘مقوی معدہ اور موٹاپا کو فوری ختم کرتا ہے
مرکبات
حب بواسیر،معجون مسکن درد رحم